سائنسدانوں نے ایک ایسا آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سسٹم تیار کیا ہے جو انسانوں کی طرح سوچ سکتا ہے۔
پلاٹو نامی یہ اے آئی سسٹم برطانیہ کی ڈیپ مائنڈ اے آئی ریسرچ لیبارٹری نے تیار کیا ہے۔
اس اے آئی سسٹم کے بارے میں نئی تحقیق کے نتائج سامنے آئے ہیں۔
تحقیق کے مطابق پلاٹو کی تیاری کے پیچھے یہ خیال تھا کہ بچے کس طرح چیزوں کی فزکس کو سیکھتے ہیں اور کیا ایک اے آئی سسٹم ایک انسانی بچے کی طرح سوچ سکتا ہے۔
پلاٹو کو مختلف کوڈڈ ویڈیوز سے تربیت فراہم کی گئی تھی اور زندگی کے ابتدائی چند ماہ کے دوران بچوں کے بارے میں حاصل ابتدائی علم کو اے آئی سسٹم میں منتقل کیا گیا۔
محققین نے بتایا کہ خوش قسمتی سے ماہرین نے نومولود بچوں پر بہت زیادہ تحقیق کی ہے اور ان کی فطرت کے بارے میں کافی کچھ بتایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی کام کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے ایک اوپن سورس ڈیٹا سیٹ تیار کیا، اس ویڈیو ڈیٹا سیٹ کے ذریعے سسٹم کو تربیت فراہم کی گئی۔
ابتدائی چند ماہ کے دوران بچوں کے فہم کے بارے میں جو کچھ معلوم ہوا ہے اس کے 3 پہلو اہم ہیں، دوام، (ایسی اشیا جو اچانک غائب نہیں ہوتیں)، جمود (ٹھوس اشیا جو ایک دوسرے سے نہیں گزر سکتیں) اور directional inertia (ایسی اشیا جو مخصوص سمت میں ہی حرکت کرسکتی ہیں اور بغیر کسی اور کی طاقت کے بغیر اپنی سمت نہیں بدل سکتیں)۔
ان 3 پہلوؤں کو ویڈیو ڈیٹا کے ذریعے اے آئی سسٹم سمجھایا گیا اور اس کے بعد یہ سسٹم فزکس کے قوانین کو اس حد تک سمجھنے لگا جتنا کوئی نومولود بچہ سمجھ سکتا ہے۔
یہ سب اے آئی سسٹم نے بہت کم وقت میں سیکھ لیا۔
محققین نے مزید ٹیسٹ کیے اور اس بار تربیتی ڈیٹا سے ہٹ کر اشیا کو استعمال کیا گیا اور اس بار بھی اے آئی سسٹم نے یہ ظاہر کیا کہ فزکس کے مطابق کیا ہونا چاہیے اور کیا نہیں ہونا چاہیے۔
مگر اب بھی یہ اے آئی سسٹم 3 ماہ کے بچے کی عمر کے وجدان کے برابر نہیں پہنچ سکا۔
محققین نے کہا کہ اس حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جس سے ہمیں انسانی ذہن کے بارے میں زیادہ بہتر سمجھنے میں مدد ملے گی اور زیادہ بہتر اے آئی سسٹم تیار کرنا بھی ممکن ہوسکے گا۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے نیچر ہیومین بی ہیوئیر میں شائع ہوئے۔